عیدالاضحیٰ کے جانور کے مسائلعیدالاضحیٰ کے طریقے کاروظائف

?Kiya Aurat khud Qurbani Kar Sakti Ha

in article

حضرت زید بن ارقمؐ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے بعض اصحاب نے عرض کی کہ یا رسول اللہ ﷺ ان قربانیوں کی کیا حقیقت اور کیا تاریخ ہے تو آپﷺ نے کہا کہ یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے۔

اصحابہ اکرام نے عرض کی کہ یا رسول اللہ ﷺ ہمارے لیے ان قربانیوں کا کیا اجر(ثواب) ہے تو آپﷺ نے فرمایا: قربانی کے جانور کے ہر بال کے عوض ایک نیکی ہے۔

پھر اصحابہ اکرام نے عرض کی یا رسول اللہ ﷺ کیا اون والے جانور کی قربانی پر بھی ایسے ہی ثواب ملے گا۔ تو آپﷺ نے فرمایا: ہاں، اون والے جانور میں بھی اسی حساب سے اجر ملے گا۔

جیسے دمبا ہو گیا ایسے اون والے جانور میں لاکھوں کی مقدار میں بال ہوتے ہیں تو ان کا ثواب بھی اتنا ہی زیادہ ملے گا۔

بہت سے لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ عورت کا ذبیہ ہلال ہے یا حرام کہ جس جانور کو عورت اپنے ہاتھ سے ذبح کرے تو اس جانور کا گوشت کھانا جائز ہے یا ناجائز۔ آج کے اس آرٹیکل میں بتایا جاۓ گا کہ کیا عورت اپنے ہاتھ سے قربانی کا جانور ذبح کر سکتی ہے یا نہیں ۔

اس حوالے سے دین اسلام ہماری رہنمائ فرماتا ہے کہ حضور ﷺ سے حضرت کعب بن مالکؐ نے عورت کے ذبیہ سے متعلق سوال کیا تو حضورﷺ نے فرمایا کہ تم عورت کے ذبح کیے ہوے جانور کا گوشت کھا سکتے ہو۔ اس سے معلوم ہوا کہ عورت کا زبیہ ہلال اور جائز ہے۔

آجکل جیسے خواتیں بہت سارے کام خود کر رہی ہیں تو اسی طرح ایک عورت ہے اسے  قربانی کا جانور ذبح کرنے کے تمام اصول پتہ ہیں کہ تکبیر کہنے کے بعد  چھری کہاں پھیرنی ہے، کون کون سی رگیں کاٹنی ہیں اور وہ ذبح کرنا جانتی ہے تو ذبح کر سکتی ہے۔ عورت کا قربانی کا جانور ذبح کرنا جائز اور ہلال ہے۔

infeedad

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please Disable Ad