بسم اللہ الرحمن الرحیم ! حضرت موسی علیہ السلام کے دور کاایک واقعہ Gunehgar Shaks Ka Waqia ہے جو کہ روایات میں آتا ہے. اللہ نے فرمایا ہوا ہے کہ میری رحمت میرے غضب پر بھاری ہے. آپ یہ واقعہ پڑھیں گے تو آپ کو اندازہ ہو گا کہ اللہ کی رحمت غضب پر کیسے بھاری ہے. اور یہ کہ اللہ پاک اپنے بندے کی مغفرت پر کتنا خوش ہوتا ہے. بندہ جب بھی اپنے اللہ سے مغفرت کا طلب گار ہوتا ہے تو اللہ کریم خوش ہوتے ہیں.
Gunehgar Shaks Ka Waqia واقعہ:
روایت میں آتا ہے کہ حضرت موسی علیہ السلام کے دور میں ایک ایسا بندہ تھا.Gunehgar Shaks Ka Waqia جو کہ بہت گنہگار تھا. وہ ایسا گنہگار اور فاسق انسان تھا کہ آس پاس کہ سب لوگ اس کے بار ے میں جانتے تھے. تو ایسا ہوا کہ وہ شخص بیمار ہو گیا اور بستر پر جا لگا. اس کا جسم گلنے سڑنے لگا تو علاقہ کے لوگوں نے سوچا کہ کیوں نہ ہم اسے اٹھا کر علاقے سے باہر گند کے ڈھیر میں پھینک آیئں.(جیسا کہ پہلے دور میں شہر سے باہر ایک گند کا ڈھیر ہوتا تھا جہاں سارا کوڑا پھینکا جاتا تھا).
تو لوگوں نے ایسا ہی کیا اور اس شخص کو شہر سے باہر گند میں بستر سمیت پھینک آئے. ایسی حالت میں پھر انسان کو صرف اللہ ہی نظر آتے ہیں. تو اس شخص نے جب دیکھا کہ اس کے ساتھ کوئی بھی نہیں رہا نہ ہی کوئی خیال رکھنے والا. تو اس نے اللہ کی طرف دیکھا اور کہا کہ اے اللہ آج میں تیرے در پر آ گیا ہوں. دنیا والوں نے مجھے چھور دیا ہے.تیرے در سے مجھے مغفرت نہیں ملے گی تو میں کہاں جاوں گا. اے میرے رب میرے گناہوں کو معاف فرما.
اور میں پکی سچی توبہ کرتا ہوں کہ آج کے بعد گناہوں میں نہیں پڑوں گا. مجھے معاف فرما دے. میں تیرے فرمان کے مطابق زندگی گزاروں گا، تیرے نبی علیہ السلام کی زندگی کے مطابق زندگی گزاروں گا. وہ پہت رویا اور میافی طلب کی یہاں تک کہ اس کی موت واقع ہو گئی .
گنہگار شخص کا انجام:
تو جیسی ہی موت ہوئی تو اللہ پاک نے وہی نازل کر دی کہ اے موسی علیہ السلام فلاں شہر کے باہر میرا ایک بندا فوت ہو گیا ہے جاواور اس کا جنازہ پڑھاو. اور اعلان کر دو کہ جو شخص بھی اس کا جنازہ پڑھے گا اللہ بخش دیں گے. اب حضرت موسی علیہ السلام نے شہر میں منادی کروا دی. کون شخص نہیں چاہے گا کہ اس کی بھی بخشش ہو جائے. تو اس لئے تمام لوگ جنازے کے لئے آ گئے. اب سب دیکھنا چاہ رہے تھے کہ کون ایسا شخص ہے کہ جس کی وجہ سے ہماری بخشش ہو گی.
جب لوگوں نے دیکھا کہ یہ تو وہی بدکار اور گنہگار شخص ہے جس نے پوری زندگی اللہ کی نافرمانی کی. تو لوگ سکتے میں آ گئے اور موسی علیہ السلام سے کہنے لگے یہ کیسے وہ شخص ہو سکتا ہے جس کی وجہ سے ہماری بخشش ہوگی یہ تو خود بڑا گنہگار شخص ہے. تو موسی علیہ السلام نے اللہ سے کہا کہ اے میرے رب یہ کلوگ کیا کہ رہے ہیں تو اللہ نے کہا اس شخص نے مجھ سے ایسی توبہ کی ہے کہ میں نے اسے بخش دیا اور جو شخص بھی جنازہ پڑھے گا اس کا اسے بھی بخش دیا.
اللہ تعالی نے قرآن پاک میں فرمایا ہے:
ہمیں کیا کرنا چاہیے:
تو ہمیں بھی چاہیئے کہ اپنےرب سے گناہوں کی سچی توبہ کریں اور معافی مانگیں اور آئندہ گناہوں سے بچنے کا عہد کریں
چھوٹا سا واقع:
روایت میں ہے کہ ایک ہندو اپنی زندگی کے 90 سال یا صنم یا صنم ہکارتا رہا. ایک بار اس کی زبان سے گلتی سے یا اللہ نکل گیا تو اللہ پاک نے اسے بھی بخش دیا.
Important Links
اگر آ پ استخارہ کروانا چاہتے ہیں تو یہاں کلک کریں استخارہ. ہمارا یوٹیوب چینل دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں یوٹیوب. آن لائن قرآن اکیڈمی کے بارے میں جاننے کے لئے یہاں کلک کریں. آن لائن قرآن اکیڈمی.